وزیر اعظم کاکڑ کا علاقائی تنازعات اور آب و ہوا سے پیدا ہونے والی آفات کے خاتمے کے لئے عالمی اقدامات پر زور

نیو یارک: نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے یوکرین سمیت کورونا وائرس کے بعد پیدا ہونے والے بحران، موسمیاتی تبدیلی اور علاقائی تنازعات یا جنگوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ عالمی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعظم کاکڑ نے پاکستانی عوام اور حکومت کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔

وزیر اعظم کاکڑ نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ کوویڈ کے بعد کے بحران، جنگوں، علاقائی تنازعات اور آب و ہوا سے پیدا ہونے والی آفات سے پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ایک مشترکہ ایکشن پلان تیار کرے اور اس پر عمل درآمد کرے۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین سمیت دنیا بھر میں کم از کم 50 مختلف مقامات پر تنازعات اور جنگیں جاری ہیں۔

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ترقی پذیر ممالک کوویڈ 19 وبائی امراض اور آب و ہوا سے متعلق آفات سے بری طرح متاثر ہیں۔ کاکڑ نے کہا کہ پاکستان کانفرنس آف دی پارٹیز (سی او پی 20) کے اہداف کو حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے کیونکہ یہ دنیا بھر کی دیگر ریاستوں کے مقابلے میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ معاشی استحکام کے لیے مشترکہ اقدامات کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا ایک اور سرد جنگ کے نتائج برداشت نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو اپنے بحرانوں پر قابو پانے کے لئے فوری امداد کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم کاکڑ نے کہا کہ پاکستان کو خوراک، تیل اور معیشت کے بحران وں کا سامنا ہے کیونکہ 2022 میں تباہ کن سیلاب سے اس کا مالیاتی انفراسٹرکچر تباہ ہوگیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے اقدامات کر رہا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے ذریعے پاکستان کی معیشت مستحکم ہوگی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ترقی کا دارومدار امن پر ہے۔ پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام تنازعات کے حل کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔ اقوام متحدہ کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت خطے میں انتہا پسندی کو فروغ دے رہا ہے اور آر ایس ایس کے دہشت گرد بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے لیے خطرہ ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ علاقائی امن افغانستان میں قیام امن سے وابستہ ہے۔ وزیر اعظم کاکڑ نے کہا کہ افغانستان کو انسانی امداد جاری رکھنی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں پاکستان پر حملے کرنے کے لیے افغان سرزمین استعمال کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سرحد پار حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری رکھے گا۔

وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اسلاموفوبیا کی وجہ سے دنیا بھر میں مسلمانوں پر حملے ہو رہے ہیں اور قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلاموفوبیا کے حملے عالمی ترقی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔

انہوں نے فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کی بھی مذمت کی۔ پاکستان کو فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم پر تشویش ہے۔ امن کے لیے ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے۔

پاکستان پرامن دنیا کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ مکمل تعاون کرے گا۔ دنیا میں امن اور خوشحالی لانے کے لیے جنگوں کا خاتمہ ضروری ہے۔

انہوں نے انسداد دہشت گردی کی عالمی حکمت عملی وضع کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔