الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے اعلان کیا ہے کہ وہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں نشستوں کی موجودہ تعداد کو برقرار رکھے گا۔
ای سی پی نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ حلقہ بندیوں کی ابتدائی حد بندی کا تعین آخری مراحل میں ہے۔
انتخابی نگراں ادارہ 27 ستمبر کو ابتدائی حلقوں کی فہرست باضابطہ طور پر جاری کرے گا۔ نئی حلقہ بندیوں کی تشکیل کے باوجود قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں موجودہ نشستوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔
دریں اثناء ای سی پی کی حلقہ جاتی کمیٹیوں نے ابتدائی حلقوں کے لئے زمینی کام کامیابی سے مکمل کر لیا ہے۔
ایک بیان میں ای سی پی نے آئندہ عام انتخابات کی تیاری کے لیے ملک بھر میں اس اہم کام کو تیزی اور موثر انداز میں انجام دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) اور دیگر اراکین کی منظوری کے بعد ابتدائی حلقوں کی فہرست منظر عام پر لائی جائے گی۔
الیکشن کمیشن نے شہریوں کو آگاہ کیا کہ وہ 28 ستمبر سے 27 اکتوبر تک ان حلقوں سے متعلق تجاویز اور اعتراضات جمع کرا سکتے ہیں۔
کمیشن ان درخواستوں کا مکمل جائزہ لے گا اور ٢٦ نومبر تک اپنا فیصلہ پیش کرے گا۔ اس کے بعد حلقوں کی حتمی فہرست 30 نومبر کو جاری کی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کے اوائل میں الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ عام انتخابات جنوری کے آخری ہفتے میں ہوں گے۔
انتخابی نگران ادارے نے انتخابات کا شیڈول تجویز کیا ہے جس میں ممکنہ طور پر انتخابات کی تاریخ 28 جنوری مقرر کی گئی ہے۔
ایک بیان میں کمیشن نے کہا تھا کہ وہ حلقہ بندیوں کو محدود کرنے کے کام کا جائزہ لے رہا ہے اور حلقہ بندیوں کے لئے ابتدائی فہرست 27 ستمبر کو شائع کی جائے گی۔
اعتراضات اور تجاویز پر غور کے بعد حتمی رپورٹ 30 ستمبر کو شائع کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن نے تمام سیاسی جماعتوں کو عام انتخابات اور ضابطہ اخلاق پر مشاورت کے لئے 4 اکتوبر کو مدعو کیا ہے۔
88 نکات پر مشتمل ایک ابتدائی ضابطہ اخلاق سیاسی رہنماؤں کو بھیجا گیا ہے۔ مشاورتی اجلاس کے دوران سیاسی جماعتوں سے تجاویز لی جائیں گی جس کے بعد حتمی ضابطہ اخلاق کا اعلان کیا جائے گا۔
دریں اثنا ملک میں آزادانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں۔
انتخابی پروگرام کے مطابق انتخابی شیڈول کا اعلان 30 نومبر سے 5 دسمبر تک کیا جا سکتا ہے۔
کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی ممکنہ تاریخ 6 دسمبر ہے اور اس کے بعد نامزد امیدواروں کے نام شائع کیے جائیں گے۔
اس کے بعد کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔ کاغذات نامزدگی مسترد یا منظور ہونے کی صورت میں اپیل یں کی جا سکتی ہیں۔ امیدواروں کے پاس یہ اختیار بھی ہے کہ اگر وہ چاہیں تو اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے سکتے ہیں۔ اس کے بعد انتخابی نشانات الاٹ کیے جائیں گے۔
الیکشن ایکٹ کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں کے لیے فہرستیں جمع کرانا ہوں گی۔ مخصوص نشستوں کے لئے امیدواروں کو آئین کے آرٹیکل 63 اے میں بیان کردہ قابلیت پر پورا اترنا ہوگا۔
آئین کے آرٹیکل 51 (1) کے مطابق قومی اسمبلی میں خواتین کے لیے 60 اور اقلیتوں کے لیے 10 نشستیں مخصوص ہیں۔
صوبائی اسمبلیوں میں پنجاب نے آرٹیکل 106 کے تحت اقلیتی امیدواروں کے لیے 8 نشستیں اور خواتین امیدواروں کے لیے 66 نشستیں مختص کی ہیں۔ سندھ میں خواتین کے لیے 29 اور اقلیتوں کے لیے 8 نشستیں مختص کی گئی ہیں۔ بلوچستان میں خواتین کے لیے 11 اور اقلیتوں کے لیے 3 نشستیں مختص کی گئی ہیں۔



