مقبوضہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے نقشوں پر متنازع ہ علاقہ قرار دیا گیا ہے، بھارت کا اٹوٹ حصہ نہیں

اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے کشمیر پر بھارتی قبضے کو جدید استعمار کا بدترین مظہر قرار دیا۔ فوٹو: اے پی پی
اقوام متحدہ:
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی چوتھی کمیٹی کے اجلاس میں بحث کے دوران پاکستانی اور بھارتی مندوبین کے درمیان غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین کے عوام کے حق خودارادیت پر تازہ زبانی بحث ہوئی۔
گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ کشمیری اور فلسطینی ان لوگوں میں شامل ہیں جنہیں اب بھی ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کشمیر پر بھارتی قبضے کو جدید استعمار کا بدترین مظہر قرار دیا۔
پیر کے روز تقریر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بھارتی مندوب نتیش بردی نے کہا کہ حق خودارادیت کا اصول کسی رکن ملک کی علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانے کا جواز نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر اور لداخ ہندوستان کا اٹوٹ حصہ رہیں گے۔
پاکستانی مندوب نعیم صابر خان نے فوری طور پر جوابی کارروائی کی۔
انہوں نے کہا کہ نوآبادیاتی ممالک اور عوام کو آزادی دینے سے متعلق اعلامیے میں صرف چند لوگوں کے نہیں بلکہ تمام لوگوں کے حق خودارادیت کا اعادہ کیا گیا ہے۔
پاکستانی مندوب نے چوتھی کمیٹی کو بتایا کہ یہ حق اقوام متحدہ کے چارٹر کے پہلے آرٹیکل، اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق سے متعلق بین الاقوامی معاہدہ اور شہری و سیاسی حقوق سے متعلق بین الاقوامی معاہدے میں بھی شامل ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جموں و کشمیر کو اقوام متحدہ کے نقشے پر ایک متنازعہ علاقے کے طور پر بیان کیا گیا تھا اور یہ ہندوستان کا اٹوٹ حصہ نہیں ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کے کونسلر نعیم نے مزید کہا کہ “اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں اسے ‘متنازعہ علاقہ’ قرار دیا گیا ہے۔
بھارت کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسی فرنچائز ہے جو علاقائی سے عالمی سطح تک جا چکی ہے اور دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ پاکستان کو بھی اس خطرے کا سامنا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت انسانی حقوق کے محافظوں اور سول سوسائٹی کو نشانہ بنا رہا ہے۔
بھارت میں اسلامو فوبیا میں ہولناک اضافہ بی جے پی اور آر ایس ایس حکومت کی جانب سے اکثریتی ہندوتوا ایجنڈے کی اندھی پیروی اور اسلام مخالف اور مسلم مخالف بیانات کی واضح حمایت کا ایک پریشان کن نتیجہ ہے۔ آج ہندوستان میں کوئی اقلیت محفوظ نہیں ہے۔



