پاکستان میں 37 لاکھ افغان باشندے رہائش پذیر

پشاور میں یو این ایچ سی آر رجسٹریشن سینٹر میں افغان مہاجرین انتظار کر رہے ہیں 23 جون 2016 فوٹو اے ایف پی فائل

23 جون 2016 کو پشاور میں یو این ایچ سی آر رجسٹریشن سینٹر میں افغان مہاجرین انتظار کر رہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل


اسلام آباد:

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی جانب سے جاری کردہ تاریخ کے مطابق رواں سال جون میں پاکستان میں مقیم افغانوں کی تعداد 35 لاکھ تک پہنچ گئی جن میں سے صرف 13 لاکھ حکام کے پاس رجسٹرڈ ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق ملک میں تقریبا 7 لاکھ 75 ہزار غیر رجسٹرڈ افغان باشندے رہائش پذیر ہیں۔

تقریبا 68.8 فیصد افغان شہری پاکستان کے شہری یا نیم شہری علاقوں میں رہتے ہیں جبکہ 31.2 فیصد دیہات سمیت 54 مختلف علاقوں میں رہتے ہیں۔

جون 2023 ء تک پاکستان کے کل غیر قانونی افغانوں کی تعداد 735,800 یا 52.6 فیصد خیبر پختونخوا میں، بلوچستان میں 321,677 یا 24.1 فیصد، پنجاب میں 191,053 یا 14.3 فیصد، سندھ میں 73,789 یا 5.5 فیصد، اسلام آباد میں 41,520 یا 3.1 فیصد اور آزاد جموں و کشمیر میں 4,352 یا 0.3 فیصد ہے۔

اگست 2021 میں جب افغانستان سے امریکہ اور نیٹو کے انخلا کے بعد طالبان نے اقتدار پر قبضہ کیا تو چھ لاکھ سے زائد نئے افغان مہاجرین اور تارکین وطن پاکستان میں داخل ہو چکے ہیں۔

یو این ایچ سی آر کے ترجمان قیصر خان آفریدی نے حال ہی میں کہا تھا کہ نئے مہاجرین کی آمد کے علاوہ، پاکستان 1.3 ملین افغان مہاجرین کی میزبانی کرتا ہے، جن کے پاس حکومت کی طرف سے جاری کردہ پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ ز ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران، یو این ایچ سی آر کی مدد سے رضاکارانہ وطن واپسی کے پروگرام کے ذریعے 16،000 سے زائد افغان افغانستان واپس آ چکے ہیں۔

پی او آر کارڈ رکھنے والے افغان پناہ گزین قانونی طور پر حکام کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔

سنہ 2017 میں حکومت نے تقریبا 8 لاکھ 80 ہزار پناہ گزینوں کو ون ٹائم افغانستان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) جاری کیا تھا جو رواں سال ختم ہو گیا تھا۔

آفریدی نے کہا، “یو این ایچ سی آر افغان مہاجرین کے رجسٹریشن کارڈ ز میں توسیع کے بارے میں پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس معاملے پر مثبت نتائج کے لئے پرامید ہیں۔

آفریدی کے مطابق حکام کی جانب سے مثبت فیصلے سے افغان مہاجرین کو ریلیف ملے گا جو اپنے کارڈز کی میعاد ختم ہونے کی وجہ سے غیر یقینی اور اضطراب کا شکار ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق اگر پاکستان نے پناہ گزینوں کے لیے اپنی ایڈہاک پالیسیوں کو جاری رکھا تو پہلے سے ہی غیر یقینی صورت حال بحران میں تبدیل ہونے کا خدشہ ہے۔

مالی سال 2023 ء میں پاکستان کی اقتصادی ترقی 2 فیصد سے کم ہو کر 0.29 فیصد رہ گئی ہے لہٰذا ملک کے دباؤ کا شکار سرکاری شعبے کی جانب سے پناہ گزینوں کو مناسب رہائش، معاش، تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرنے کی بہت کم امید ہے۔

غیر قانونی افغان شہریوں نے پاکستان کے معاشی ڈھانچے میں بڑی خاموش تبدیلیاں کی ہیں، خاص طور پر بیرونی ممالک سے مختلف مصنوعات کو مقامی مارکیٹوں میں پھیلا کر اور ٹیکس ادا نہ کرکے اپنے کاروبار کو وسعت دے کر۔

اس کے علاوہ پاکستان میں مقیم غیر قانونی افغان شہری ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں منشیات اور دیگر ممنوعہ اشیاء کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔