نواز شریف کی وطن واپسی کی تصدیق ہوگئی: خاندانی ذرائع

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے آئندہ ماہ وطن واپسی کی تصدیق کر دی ہے۔

خاندانی ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ نواز شریف کی وطن واپسی کی تیاریاں آخری مرحلے میں داخل ہوگئی ہیں، معلوم ہوا ہے کہ سابق وزیراعظم کی وطن واپسی کے لیے مشاورت جاری ہے تاہم نواز شریف کے وکلا نے انہیں وطن واپسی کا مشورہ دیا۔

وزیراعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کے ساتھ مشاورتی اجلاس کیا جس میں انہوں نے پہلی بار پاکستان واپسی کا ذکر کیا۔ اجلاس میں چوہدری تنویر، دانیال چوہدری، چوہدری ندیم خادم، ڈاکٹر انجم اور دیگر نے شرکت کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف اور مریم نواز نواز کی پاکستان آمد کے حوالے سے ان سے رابطے میں ہیں۔

نواز شریف کی اکتوبر میں وطن واپسی کا امکان نہیں، خورشید شاہ

ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود نواز شریف پاکستان واپس آئیں گے۔ نواز شریف کے وکلا نے ان کے دفاع کی تیاریاں مکمل کر لیں۔

اگست میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے تصدیق کی تھی کہ ان کے بھائی اور سابق وزیر اعظم نواز شریف اکتوبر میں پاکستان واپس آئیں گے۔

لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے پارٹی کی سینئر قیادت سے مشاورت کی اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ نواز شریف اکتوبر میں پاکستان واپس آئیں گے اور انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔

نواز شریف کے محافظ نے صحافی سے ایک بار پھر بدتمیزی کی

مسلم لیگ (ن) کے صدر نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کے بھائی دنیا پاکستان آئیں اور قانون کا سامنا کریں اور ‘اس پر کوئی دو رائے نہیں ہے’۔ تاہم شہباز شریف نے نواز شریف کی وطن واپسی کی تاریخ نہیں بتائی۔

نواز شریف کا نام پاناما پیپرز میں نہیں تھا۔ ان کا نام ایک سازش کے ذریعے تحقیقات میں شامل کیا گیا اور دیگر لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جن کے نام اصل میں موجود تھے۔

اس سوال کے جواب میں کہ کیا ‘موجودہ اور سابق ججوں’ کو سزا دی جائے گی، شہباز شریف نے شفاف احتساب پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان اس کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا۔

انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ ایک سیاسی جماعت کی حیثیت سے مسلم لیگ (ن) آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کو مکمل سہولت فراہم کرے گی۔