الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چار سال کے دوران پاکستان میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد میں 2 کروڑ 10 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2018 میں ملک میں رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد تقریبا 106 ملین تھی اور اس سال 25 جولائی تک یہ تعداد بڑھ کر 127 ملین ہوگئی۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق خواتین ووٹرز کی تعداد 2018 میں 4 کروڑ 67 لاکھ سے بڑھ کر 5 کروڑ 85 لاکھ ہوگئی ہے جو کل رجسٹرڈ ووٹرز کا 46 فیصد ہے۔ دوسری جانب مرد ووٹرز کی تعداد 54 فیصد یا کل ووٹرز کا 6 کروڑ 85 لاکھ ہے۔
دریں اثنا اعداد و شمار کے عمر کے لحاظ سے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ 18 سے 35 سال کی عمر کے نوجوانوں کی تعداد تقریبا 57.1 ملین ہے جو ووٹ ڈالنے کے اہل افراد کا 45 فیصد بنتا ہے۔ 2018 کے انتخابات میں یہی فیصد 43.8 فیصد تھا۔
56 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد، جنہوں نے طویل عرصے تک ملک کی سیاست کا مشاہدہ کیا ہے، ووٹروں کی کل گنتی کا تقریبا 24 ملین یا 18.9 فیصد ہیں۔
اعداد و شمار کا ضلع وار جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ اہل رائے دہندگان میں سب سے زیادہ پنجاب کے باشندے ہیں جو کل ووٹروں کا 72.3 ملین یا 56.9 فیصد ہیں۔
سندھ دوسرے نمبر پر ہے جہاں 2 کروڑ 66 لاکھ ووٹرز ہیں جو کل ووٹرز کا 21 فیصد ہیں۔
خیبر پختونخوا، جس میں اب سابقہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے بھی شامل ہیں، تقریبا 21.7 ملین ممکنہ ووٹرز کے ساتھ پیچھے نہیں ہے، جو ووٹروں کی گنتی کا تقریبا 17.1 فیصد ہے.
بلوچستان کے باشندے 53 لاکھ ووٹرز کا 4.2 فیصد ہیں جبکہ اسلام آباد میں 10 لاکھ سے کچھ زیادہ ووٹرز ہیں جو کل ووٹرز کا محض ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔
اعداد و شمار کے اجراء سے ایک روز قبل یہ بات سامنے آئی تھی کہ انتخابات کے لیے حلقہ بندیوں کی ابتدائی حد بندی 26 ستمبر تک مکمل ہونے کی توقع ہے، جس کی رفتار پر الیکشن کمیشن نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ یکم ستمبر کو الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کا عمل 14 دسمبر کے بجائے 30 نومبر تک مکمل کرنے کے لیے 14 روز کی مہلت دینے کا اعلان کیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع، جو پہلے فروری کے وسط میں عام انتخابات کے امکان کا اشارہ دے رہے تھے، نے اس پیش رفت کے بعد کہا کہ اس سے جنوری کے آخری ہفتے میں انتخابات کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔