ڈیموں کے منصوبوں میں ملازمتوں کا کوٹہ نافذ کرنے کا مطالبہ

سینیٹ نے داسو اور دیامر بھاشا ڈیم کے علاقوں میں پیدا ہونے والی موجودہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے منصوبوں میں ان کے لئے مقرر ہ کوٹے کے مطابق بھرتیوں کے لئے قرارداد منظور کی۔

قرارداد سینیٹر محمد طلحہ محمود نے پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ منصوبوں پر کام کرنے والے افراد کی تنخواہ کم از کم اجرت 32 ہزار روپے ماہانہ سے کم نہیں ہونی چاہیے جیسا کہ حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں مقرر کیا ہے۔

اس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ منصوبوں پر کام کرنے والے مزدوروں کو سرکاری پالیسی پر عمل کرتے ہوئے کم از کم 1500 روپے یومیہ ادا کیے جائیں۔

اس کے علاوہ قرارداد میں حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ‘چولا پیکج’ کے تحت ان منصوبوں کے تمام متاثرین کو معاوضہ فراہم کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت متاثرہ علاقوں میں سڑکوں، اسکولوں اور دیگر سہولیات کی تعمیر کے لئے مختص رقم کو میرٹ پر کوہستان کے مقامی عمائدین کی مشاورت سے استعمال کرنے کے لئے تمام ضروری اقدامات کرے۔

قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ ضروری فنڈز جاری کیے جائیں اور کنڈیا ویلی روڈ پر کام میں تیزی لائی جائے اور اسے جلد از جلد مکمل کیا جائے۔

اس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ فلاحی کاموں کے لئے مقرر کردہ رقم کو مقامی عمائدین کی مشاورت سے ان علاقوں میں لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے استعمال کیا جانا چاہئے۔

قرارداد میں مزید کہا گیا کہ عوام کے معقول مطالبات کو تسلیم کیا جائے اور انہیں پورا کیا جائے تاکہ ان منصوبوں پر کام بغیر کسی رکاوٹ کے خوش اسلوبی سے مکمل کیا جا سکے۔

ایک اور متفقہ قرارداد کے ذریعے سینیٹ نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت سمیت تمام حکومتیں امدادی کارکنوں کو بہتر تحفظ فراہم کرنے کے لیے اقدامات میں اضافہ کریں۔

قرارداد سینیٹر ثانیہ نشتر نے پیش کی۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ 19 اگست کو انسانی ہمدردی کا عالمی دن مناتی ہے اور انسانی ہمدردی کے کارکنوں اور تنظیموں کی بے لوث کوششوں کو تسلیم کرتی ہے جو دنیا بھر میں زندگیوں کو بچانے اور محفوظ رکھنے اور انسانی مصائب کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے ان فرنٹ لائن امدادی کارکنوں کو بھی خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنی جانیں گنوائیں۔

ایوان نے گزشتہ سال کے تباہ کن سیلاب کے دوران عالمی برادری کی جانب سے پاکستان کو فراہم کی جانے والی انسانی امداد کی خصوصی طور پر تعریف کی۔

سینیٹ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں انسانی ہمدردی کے کارکن اب بھی تشدد اور حملوں کا شکار ہیں اور صرف 2022 میں ہی 235 بڑے حملے ہوئے جن میں سے ایک پاکستان میں ہوا، جس سے ان لوگوں کی حفاظت اور سلامتی کو نقصان پہنچا ہے جو زندگیاں بچانے اور امداد کی فراہمی کے لیے وقف تھے۔

سینیٹ نے حکومت پاکستان پر زور دیا کہ وہ دیگر حکومتوں اور کثیر الجہتی تنظیموں کے ساتھ شراکت داری میں سفارتی، مالی اور لاجسٹک ذرائع سے اپنی سرحدوں کے اندر اور باہر انسانی ہمدردی کی کوششوں کے لئے اپنی حمایت میں اضافہ کرے۔