حکومت نے ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس کی نجکاری مکمل کرلی

حکومت نے پاور ٹرانسفارمر مینوفیکچرنگ پلانٹ ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس (ایچ ای سی) کی کامیابی کے ساتھ نجکاری کرتے ہوئے شیئر سرٹیفکیٹ خریدار میسرز آئی ایم ایس انجینئرنگ (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے حوالے کر دیئے ہیں۔

خریدار نے ایچ ای سی میں 96.6 فیصد حصص کے لئے 1.4 ارب روپے ادا کیے اور بینک آف خیبر کو ادا کیے جانے والے 752 ملین روپے کے اضافی واجبات بھی اپنے قبضے میں لے لیے۔ بینک نے ٹرانزیکشن کے اختتام کے لئے این او سی جاری کیا۔

یہ 2015 کے بعد ادارے کی سطح پر پہلا اسٹریٹجک ٹرانزیکشن تھا اور 2006، 2011، 2013 اور 2015 میں ناکام کوششوں کے ساتھ ایچ ای سی کی نجکاری کی پانچویں کوشش تھی۔

اس سے قبل نجکاری کمیشن نے 21 فروری 2022 کو ایچ ای سی میں 96.6 فیصد حصص آئی ایم ایس انجینئرنگ کو 99.999 روپے فی حصص کے حساب سے فروخت کرنے کی بولی پر عمل درآمد کیا تھا جس سے حکومت کو 1.41 ارب روپے ملیں گے۔ پی ای ایل اور ویوز سنگر ناکام بولی دہندگان تھے۔

حکومت کے ایک کروڑ 44 لاکھ شیئرز کی بولی دسمبر 2020 میں وفاقی کابینہ کی جانب سے منظور کردہ ٹرانزیکشن اسٹرکچر کے مطابق کی گئی تھی۔

نگران وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے فروخت کے معاہدے میں تعاون کرنے والے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کہ نجکاری کے نتیجے میں ملک کے لیے پیداواری صلاحیت میں اضافہ، نئے روزگار، ٹیکس ریونیو اور زرمبادلہ کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔

آئی ایم ایس انجینئرنگ کے چیئرمین محمود حق نے کہا کہ ان کے پاس اس سہولت کے بہتر استعمال کا منصوبہ ہے اور توقع ہے کہ دو سے تین سالوں میں 250-300 ملین ڈالر کی برآمدات کی جائیں گی۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ موجودہ سیٹ اپ کو جدید جرمن ساختہ مشینری اور سازوسامان سے تبدیل کر رہے ہیں اور مقامی طلب کو پورا کرنے کی بھی کوشش کریں گے جو فی الحال درآمدات کے ذریعے پوری کی جاتی ہے۔

ایچ ای سی حطار انڈسٹریل اسٹیٹ، ہری پور میں چین پاکستان اقتصادی راہداری روٹ کے قریب واقع ہے اور اس کی سالانہ پیداواری صلاحیت 3000 ایم وی اے ہے۔