عمران خان نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کا چیلنج کر دیا

عمران خان نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کا چیلنج کر دیا

71 سالہ عمران خان اگست 2023 سے مختلف مقدمات میں اڈیالہ جیل میں قید ہیں (فائل)

لاہور:

لاہور: سابق وزیراعظم عمران خان نے پنجاب میں قومی اسمبلی کی 2 نشستوں کے لیے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ کے ٹریبونل میں چیلنج کردیا۔

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)ریٹرننگ افسر لاہور نے پنجاب کے اضلاع لاہور اور میانوالی میں قومی اسمبلی کی دو نشستوں کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ کے کاغذات نامزدگی اخلاقی بنیادوں پر مسترد کردیے۔

عمران خان نے این اے 122 لاہور اور این اے 89 میانوالی سے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے ریٹرننگ افسر کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا کہ توشہ خانہ کیس میں سزا کا آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ان کی نااہلی سے کوئی تعلق نہیں لہٰذا ان کے کاغذات نامزدگی مسترد نہیں کیے جا سکتے۔

عمران خان نے کہا کہ آر او نے ان کے تجویز کنندگان اور حامیوں کے ان حلقوں سے تعلق نہ رکھنے پر بھی اعتراضات اٹھائے تھے جن سے وہ الیکشن لڑ رہے ہیں۔ عمران خان نے عدالت سے استدعا کی کہ ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور انہیں 8 فروری کو ان ہی حلقوں سے الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے، دونوں تجویز کنندگان اور حمایتیوں کا تعلق این اے 122 اور این اے 89 سے ہے اور آر اوز کے اس اعتراض کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔

71 سالہ عمران خان اگست 2023 سے مختلف مقدمات میں اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ بدھ آر اوز کے فیصلوں کو چیلنج کرنے کی آخری تاریخ تھی۔

الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 90 فیصد اہم رہنماؤں کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے تھے۔

عمران خان کی جماعت کا کہنا ہے کہ 3200 سے زائد امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے جن میں زیادہ تر پاکستان تحریک انصاف کے تھے۔ اس طرح کے تقریبا سبھی امیدواروں نے آر او کے فیصلوں کو ہائی کورٹ کے ٹریبونل میں چیلنج کیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الزام عائد کیا ہے کہ بیوروکریٹس کے آر اوز نے ملک بھر سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے کاغذات نامزدگی بڑے پیمانے پر مسترد کیے ہیں۔