اب تک پانچ لاکھ سے زائد غیر قانونی تارکین وطن کو وطن واپس بھیجا جا چکا ہے، سینیٹ

وزارت داخلہ نے سینیٹ کو بتایا کہ غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف حکومت کی ملک بدری مہم کے تحت اب تک پانچ لاکھ سے زائد غیر قانونی تارکین وطن کو وطن واپس لایا جا چکا ہے۔

اکتوبر میں حکومت نے تمام غیر قانونی تارکین وطن کو الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ 31 اکتوبر تک پاکستان چھوڑ دیں بصورت دیگر انہیں قید اور ملک بدری کا خطرہ ہے۔

ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد نگراں حکومت نے غیر قانونی غیر ملکی شہریوں کو ملک بدر کرنے کے لیے باضابطہ طور پر ملک گیر مہم کا آغاز کیا جن میں اکثریت افغانوں کی ہے۔ اگرچہ اس اقدام پر افغانستان اور انسانی حقوق کے گروپوں کی جانب سے تنقید کی گئی تھی لیکن حکومت نے اس بات پر اصرار کرتے ہوئے جھکنے سے انکار کر دیا تھا کہ اس کا مقصد کسی خاص نسلی گروہ کو نشانہ بنانا نہیں ہے۔

سینیٹ میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں وزارت داخلہ نے ملک بدری کی تعداد کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ یہ جواب سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے ملک میں غیر قانونی رہائشیوں کی تعداد اور ملک بدر کیے جانے والے افراد کی تعداد کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں جمع کرایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں تقریبا 17 لاکھ غیر قانونی تارکین وطن غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں جن میں اکثریت افغانوں کی ہے۔ وہ ملک میں رہنے کے لئے ضروری کسی قانونی دستاویز کے بغیر رہ رہے ہیں۔ کابینہ کی جانب سے غیر قانونی رہائشیوں کو ملک بدر کرنے کے منصوبے کی منظوری کے بعد 5 لاکھ 41 ہزار 210 افراد کو واپس بھیج دیا گیا ہے۔

وزارت نے کہا کہ بقیہ افراد کی شناخت اور انہیں ملک بدر کرنے کی مسلسل کوششیں جاری ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا کے راستے 2 لاکھ 71 ہزار 985 اور بلوچستان کے راستے ایک لاکھ 59 ہزار 161 افراد کو وطن واپس لایا گیا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ انٹیگریٹڈ بارڈر مینجمنٹ سسٹم جیسے دیگر نظاموں کے اعداد و شمار کے مطابق مزید 110،064 افراد بھی ملک چھوڑ چکے ہیں۔

ایک وکالت کرنے والے گروپ اور افغان درخواست دہندگان کا کہنا ہے کہ حکومت کی ملک بدری کی مہم نے امریکہ میں آباد کاری کے منتظر متعدد افغانوں کو زبردستی وطن واپس بھیج دیا ہے، جبکہ یہ بھی الزام لگایا کہ حکام اکثر امریکی سفارت خانے کے تحفظ کے خطوط کو نظر انداز کرتے ہیں۔